بکری بکرے کے عام امراض

بکری بکرے کے عام امراض سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنے جانوروں کو صحت مند رکھیں اور صحت مند غذا کا استعمال کریں۔ جب بھی جانور کو خریدیں تو اس بات کا خاص خیال رکھیں، کہ ماضی میں جانور کو حفاظتی ٹیکہ جات لگائے گئے ہیں کہ نہیں۔

اگر آپ کوئی بھی ایسا جانور خریدتے ہیں جس کو ماضی میں حفاظتی ٹیکہ جات نہیں لگائے گئے تو اس کو اپنے باقی جانوروں سے دور رکھیں اور مسلسل مشاہدہ کریں کہ کیا وہ جانور صحت میں بالکل ٹھیک ہے کہ نہیں۔ جب تک آپ کو اس بات کی مکمل تسلی نہ ہو جائے کہ وہ بنا کسی بیماری کے آپ کے پاس موجود ہے تب تک اس کو اپنے جانوروں میں شامل نہ کریں۔

اگر آپ اپنا فارم شروع کرنا چاہتے ہیں یا آپ ایک چھوٹے فارمر ہیں تو اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ آپ کو ایک ویٹرنری ڈاکٹر کی ضرورت ہے جو آپ کو وقتاً فوقتاً اپنی خدمات سرانجام دے۔ کیونکہ آپ بکروں کی عام بیماری کی تشخیص خود نہیں کر سکتے اور نہ ہی اس کا علاج خود کرسکتے ہیں لہٰذا ویٹرنری ڈاکٹر سے مسلسل رابطے میں رہیں۔ اگر آپ کے کسی بھی جانور کو متعدی بیماری کی علامت موجود ہے تو اس کو فی الفور اپنے تمام جانوروں سے الگ کر دیں۔

بکری بکرے کے عام امراض

  • کیپرین گٹھیا انسیفلائٹس
  • گردے کی پتھری
  • آنتوں اور معدے کی بیماری (انٹرٹوکسیمیا)

CAE) Caprine Arthritis Encephalitis) کیپرین گٹھیا انسیفلائٹس

یہ بیماری ناقابل علاج، متعدی اور تباہ کن ہے آپ کے جانوروں کے لیے۔ یہ بیماری انسانوں میں پائی جانے والی بیماری ایڈز کی طرح ہے جس سے جانوروں کی قوت مدافیت کم ہوتی جاتی ہے۔عام زبان میں اس کو جوڑوں کی بیماری بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ جوڑوں پے سوجن پیدا کر دیتا ہے۔ یہ بیماری ماں سے بچے کو لگتی ہے ہے اور اس کا ذریعہ پہلا دودھ ہوتا ہے۔

کیپرین گٹھیا انسیفلائٹس(CAE)

اگر آپ کی کسی بھی بکری میں یہ بیماری موجود ہے اور وہ حاملہ ہے تو کوشش کیجئے کہ اس کے بچے کو کو دودھ گرم کر کے پلایا جائے اور ماں کے تھنوںسے سیدھا رسائی نہ دی جائے۔ دودھ کو کم سے کم (165F یا 74C) سے گرم کیا جائے 15 سیکنڈ تک۔ تاکہ دودھ میں موجود بیکٹیریا کو ختم کیا جا سکے اور اس بیماری کو بچے تک پہنچنے نہ دیا جائے۔ اس بیماری میں بہتر تو یہ ہے کہ آپ بکری کے بچے کو مصنوعی دودھ پلائے۔

اور یاد رکھیں  اپنے ہر جانور کا (CAE) ٹیسٹ کروائیں۔ اگر جانور کا ٹیسٹ نیگیٹو آئے تب ہی اس کو خریدیں۔ لہذا جب بھی جانور خریدیں ویٹنری ڈاکٹر کو ساتھ لے کر جائے تاکہ وہ بروقت خریدے گئے جانور کی تشخیص کر سکے اور آپ کو بتا سکے کہ کون سا جانور صحت مند ہے اور آپ کے لیے بہتر ہے۔

گردے کی پتھری یا کڈنی سٹون (Urinary calculi)

یہ بیماری بکروں کے علاوہ انسانوں میں بھی پائی جاتی ہے جس کو ہم گردے میں پتھری کے نام سے جانتے ہیں۔ یہ بیماری زیادہ تر اناج کھلانے کی وجہ سے جانوروں میں پائی جاتی ہے۔ لہذا اگر آپ اپنے جانوروں کو کسی بھی قسم کا اناج یا دانہ ڈالتے ہیں تو کوشش کریں اس کو صاف کر کے ڈالیں۔ اگر آپ اپنے اناج کو صاف نہیں کرتے تو یاد رکھیں اناج کے ساتھ بہت کم مقدار میں مٹی کے ذرات جڑے ہوتے ہیں جو کہ آہستہ آہستہ گردے میں جاکے پتھری کا سبب بنتے ہیں۔

اس کی وجہ سے جانوروں کی پیشاب کا اخراج کم مقدار میں ہوتا ہے اور پیشاب جسم کے اندر ہی بنتا رہتا ہے۔ زیادہ تر دیکھا گیا ہے کہ اگر آپ اپنے جانوروں کی کم عمری میں کاسٹریشن کرتے ہیں تو ان میں پتھری کا سبب بن جاتا ہے۔ جب تک آپ کے جانور کی عمر آٹھ مہینے تک نہ ہوجائے اس کو بالکل خصی نہ کریں۔ چھوٹی عمر میں خصی کیے جانے والے جانوروں میں اموات کی توقع زیادہ ہوتی ہے۔

عضو تناسل کا سوج جانا

 

یہ امراض غلیظ پانی پینے سے بھی پیدا ہوتا ہے لہذا اپنے جانوروں کو ہمیشہ صاف اور تازہ پانی پلائے۔ اگر آپ دیکھیں کہ آپ کے جانوروں کا عضو تناسل سوجا ہوا ہے یا پھر پیشاب میں ایک دم کمی واقع ہو گئی ہے تو یقین کیجئے ممکنہ حد تک اس کے گردے میں پتھری ہو سکتی ہے۔

اس بیماری کی چند نشانیاں
  • پیشاب میں کمی واقع ہونا
  • عضو تناسل کا سوج جانا
  • پیشاب کرتے ہوئے عجیب قسم کی آوازیں نکالنا
  • اپنے دانتوں کو مسلسل پیسنا

آنتوں اور معدے کی بیماری (انٹرٹوکسیمیا)

معدے کی بیماری (Enterotoxemia) بہت ہی خطرناک اور عام پائی جانے والی بیماری ہے۔ کئی کیسز میں اس کا علاج ناممکن ہے۔ اگر احتیاط برتی جائے تو اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔ یہ دو قسم کے بیکٹیریا سے پیدا ہوتا ہے جس کو عام طور پر (C & D Clostridium perfringens) کہا جاتا ہے۔

آپ اس بیکٹیریا کو زمین میں یا پھر صحت مند جانوروں کے معدے میں تلاش کر سکتے ہیں۔ کی جانوروں میں یہ بیماری بہت تیزی سے بڑھتی ہے اور آنت میں دباؤ پیدا کرتی ہے جس کی وجہ سے معدہ اور آنتوں میں سوزش پیدا ہوجاتی ہے۔ دباؤ کے بھرنے سے زہریلی گیس سے اور زہریلا مواد آنتوں میں ہی موجود رہتا ہے۔ جوکہ جگر معدے اور آنتوں کی سوزش کی وجہ بنتا ہے۔

اس بیماری کی بڑی وجہ
  • چارے میں اناج کی زیادہ مقدار اور دودھ کی ضرورت سے زیادہ خوراک
  • جانور بیماری سے صحت یاب ہو رہا ہے یا جانوروں پر دباؤ ہے
  • جب کیڑے جانوروں کے ہاضمے کے اندر ہوتے ہیں
  • جب گھاس یا ہریالی کو جانوروں کو کم مقدار میں اور زیادہ مقدار میں فائبر فیڈ کھلایا جاتا ہے
  • جب نظام ہاضمہ خراب ہوجاتا ہے یا بھاری فیڈ کی وجہ سے یہ کمزور پڑتا ہے
اس بیماری کی چند نشانیاں
  • جانوروں کی بھوک میں کمی
  • اسہال جو خونی ہوسکتا ہے (diarrhea)

کیسیوس لیمفاڈینائٹس

یہ ایک قسم کی چھوت کی بیماری ہے۔ جو ایک جانور سے دوسرے جانور میں منتقل ہوتی رہتی ہے۔ عموما دیکھا گیا ہے کہ یہ بیماری تین ہفتے سے بیس ہفتے کے درمیان کی عمر کے جانور کو ہوتی ہے۔ یہ جانور کے جسم کے مختلف حصوں میں اندرونی یا بیرونی پھوڑے کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ اسے "ابسکیساس” بھی کہا جاتا ہے جو کہ مواد سے بھری ہوئی انفیکشن ہوتی ہے۔

کیسیوس لیمفاڈینائٹس(CL)

جب پھوڑے پھٹ جاتے ہیں تو پیپ دوسرے بکروں کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔ آپ کو ہمیشہ سی ایل فری جانور خریدنا چاہئے۔ اس بیماری کی وجہ سے جانوروں کے وزن میں تیزی سے کمی واقع ہوتی ہے۔ اور اکثر اوقات جانوروں کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔

اس بیماری کا علاج
  • جراثیم کش دوائیں
  • امدادی نگہداشت
اس بیماری کی روک تھام
  • بائیو سکیورٹی کے سخت اقدامات
  • ریوڑ سے بیمار جانوروں کا خاتمہ
  • ویکسینیشن
  • جانوروں کے مابین پیداواری طریقہ کار (کاسٹریشن ، کان ٹیگنگ وغیرہ) کے لئے استعمال ہونے والی مشینری کا سامان اور دوسرے آلات کی ڈس انفیکشن
  • ماحول میں خطرات کا خاتمہ جو جلد کو ممکنہ طور پر نقصان پہنچا سکتا ہے
  • نئے جانوروں کے تعارف سے قبل گھاووں ، سیرولوجک اسکریننگ اور سنگرودھ کے لئے امتحان

متوجہ ہوں

براہ کرم اپنے جانوروں کی صحت کے ساتھ مت کھیلیں اور کسی بھی صورت اپنے جانور کو خود دوائی مت دیں جب تک ایک ڈاکٹر سے مشورہ مت کر لیں یہ کسی جانور کی زندگی اور موت کا سوال ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.